زنک سلفیٹ (زنک 33 فیصد)
پودے اپنی نشوونما کیلئے درکار سولہ (16) غذائی اجزاء میں سے تین اجزاء (کاربن،ہائیڈروجن اور آکسیجن) ہوا اور پانی سے حاصل کرتے ہیں جبکہ باقی اجزاء زمین سے جڑوں کے زریعے جزب کرتے ہیں۔ان غذائی اجزاء کو پودوں کی ضرورت کے پیش نظر اجزاء کبیرہ ،ثانوی اور صغیرہ میں تقسیم کیا جاتا ہے۔اجزاء کبیرہ (نائیٹروجن،فاسفورس اور پوٹاش) ایسے اجزاء ہیں جو پودے اپنی نشوونما کیلئے زیادہ مقدار میں مطلوب ہوتے ہیں جبکہ ثانوی اجزاء (کیلشیم،مگنیشیم اور سلفر) جنہیں پودے اپنی نشوونما کیلئے اجزاء صغیرہ سے زائد مقدار میں استعمال کرتے ہیں۔اجذائے صغیرہ (زنک،بوران،آئرن،مینگانیز،کاپر،مولیڈنیم اور کلورین) وہ غذائی اجزاء ہیں جو پودے کو قلیل مقدار میں درکار ہوتے ہیں لیکن مقدار سے قطع نظر پودوں کی نشوونما اور پیداوار کیلئے ان غزائی اجزاء کی اہمیت کبیرہ اور ثانوی اجزاء سے کسی طرح بھی کم نہیں ہے۔پاکستان کی زمینوں میں اجزائے کبیرہ کے ساتھ بعض اجزائے صغیرہ کی کمی بھی دیکھنے میں آرہی ہے ان میں زنک کی کمی واضح طور پر نمایاں ہوچکی ہے۔
زنک اور انسانی صحت
زنک پودوں کی خوراک کا اہم جزو ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کیلئے بھی بہت اہمیت رکھتا ہے۔زنک انسانی جسم میں وقوع پذیر کثیر حیاتیاتی عوامل میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔عالمی اداراہ صحت کے مطابق انسانی خوراک میں زنک کی کمی بیماریوں اور اموات کا پانچواں بڑا سبب ہے۔زنک کا حصول صرف خوراک سے ممکن ہے کیونکہ انسانی جسم اسے تیار نہیں کر سکتا۔ زمینوں میں زنک کی کمی وہاں کی بیشتر آبادی میں زنک کی کمی ایک اہم سبب ہے اس لیئے انسانی جسم میں زنک کی ضرورت کو بذریعہ فصلوں وپیداوار کی زنک کلیدی (zinc fortification) اور زنک کھاد کے متناسب استعمال سے پورا کیا جا سکتا ہے۔
زنک کم ہونے کی وجوہات
اس وقت دنیا کی 50 فیصد سے زائد زمینیں زنک کی کمی کا شکار ہیں۔ ایف ایف سی کی لیبارٹری میں 12 ہزار سے زائد تجزیہ کئے گئے مٹی کے نمونوں کے نتائج کے مطابق پاکستان کی 84 فیصد زمینں زنک کی کمی کا شکار ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پودوں میں زنک کی کمی سے پیداوار 20 فیصد تک کم ہوسکتی ہے۔ زمین میں زنک کم ہونے کی چند وجوہات درج زیل ہیں۔
- نامیاتی مادے کی کمی،اساسی کیمیائی تعامل اور چونے کے مرکبات کی زیادتی
- زیادہ پیداواری صلاحیت والی فصلوں کی کاشت اور زنک والی کھادوں کا کم استعمال
- زمینوں میں سیم، کلراٹھا پن اور نمکیاے کی زیادتی
- زیادہ میگنیشیم اور کاربونیٹ والے پانی سے آبپاشی
فصلوں پر زنک کی کمی کے اثرات
زنک کی کمی نہ صرف فصلوں کی نشوونما پر اثرانداز ہوتی ہے بلکہ انکی پیداوار میں خاطر خواہ کمی کے باعث بنتی ہے فصلوں پر زنک کی کمی سے ظاہر ہونے والی علامات کی تفصیل درجہ زیل ہے۔
دھان: دھان میں زنک کی کمی کے اثرات لاب کی منتقلی سے 15 تا 20 دن بعد ظاہر ہوسکتے ہیں۔ پتوں پر گرد آلود بھورے دھبے بنتے ہیں جو دھاریوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ فصل زنگ آلود اور جھلسی ہوئی نظر آتی ہے کھیت میں بے قاعدہ اور رکی ہوئی نودار فصل ٹکڑیوں میں نظر آئے گی۔ شدید کمی کی صورت میں پتے کم چوڑے اور خشک ہو جاتے ہیں۔ جڑیں کمزور اور شاخیں (Tillering) بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے جبکہ مونجردانوں سے خالی لگتے ہیں۔
گندم: نئے پتے رگوں کے دونوں اطراف پہلے ہلکے سبز اور بعد میں پیلے ہوجاتے ہیں۔ شدید کمی کی صورت میں پتے چھوٹے، مکمل پیلے اور اوپر کی طرف مڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔تاہم پتوں کی درمیانی رگ سبز رہتی ہے۔بسااوقات پتوں کی سطح چکنی نظر آتی ہے۔ زنک کی کمی سے پیداوار میں کمی کے ساتھ ساتھ گندم کی غذائی کوالٹی بھی بری طرح متاثر ہوتی ہے۔
مکئی: زنک کی کمی کی علامات نئے پتوں کے نچلے آدھے حصے پر واضح نظر آتی ہیں۔ جن میں سفید یا زردی مائل لمبوترے نشان بنتے ہیں۔ دیگر علامات میں پودوں کا چھوٹا قد، پتوں کی مختصر جسامت، رگوں کے درمیان سبز مادے کا مرنا (کلوراسس) اور گانٹھوں کے درمیانی فاصلہ میں کمی شامل ہیں۔ شدید کمی کی صورت میں پورا پودا سفیدزردی مائل ہو جاتا ہے نشوونما جاتی ہے نشوونما جاتی ہے اور چھلیاں دیر سے لگتی ہیں۔
کپاس: پتوں کی رگوں کے درمیانی حصے جھلس جاتے ہیں یا سرخی مائل بھورے ہوجاتے ہیں۔ پودوں کی نشوونما کی کمیہوجاتی ہے اور شاخوں کا درمیانی فاصلہ کم رہ جانے کی وجہ سے پودے جھاڑی نما نظر آتے ہیں۔ پھول اور ٹینڈے بکثرت گرتے ہیں
ترشادہ پھل: پتوں کی رگوں کے درمیانی حصے زردی مائل ہوجاتے ہیں، پتے چھوٹے رہ جاتے ہیں اور گچھوں کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ پھول اور پھل کثرت سے گرتے ہیں۔ شدید کمی کی صورت میں رگوں کے علاوہ پتے کا تمام حصہ پیلا ہوجاتا ہے۔ پھل چھوٹا رہ جاتا ہے اور دیر سے پکتا ہے۔
سونا زنک کی دستیابی
پاکستان کی زمینوں میں زنک کی بڑھتی ہوئی کمی کے پیش نظر فوجی فرٹیلائزر کمپنی نے اعلی'معیار کی درآمد کردہ کھاد سونا زنک کاشتکاروں تک بہم پہنچانے کا اہتمام کیا ہے جس میں خالص زنک کی مقدار 33 فیصد اور تھیلی کا وزن 3 کلو گرام ہے۔ یہ ہر قسم کے موسمی حالات اور آب و ہوا میں یکساں موثر ہے۔سونا زنک پانی میں حل ہوکر پودوں کوجلد دستیاب ہوجاتی ہے۔
سونا ذنک کی افادیت
- سونا زنک پودوں میں بڑھوتری کیلئے اہم مرکب آگزن (Auxin) بنانے میں مدد کرتا ہے جس سے پودوں کی شاخیں اور کونپلیں زیادہ بنتی ہیں۔
- سونا زنک پودوں میں مختلف پروٹین اور نامیاتی مرکبات میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
- سونا زنک گندم، چاول، مکئی وغیرہ میں سٹوں کی لمبائی، دانوں کی تعداد اور وزن میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ان کی کوالٹی اور پیداوار میں بھی اضافہ کرتا ہے۔
- ونا زنک پودوں میں بیماریوں اور غیر موافق حالات کے خلاف مدافعت پیداوارکرتا ہے۔
- سونا زنک گنے اور چقندر میں چینی کی تیاری میں فعال کردار ادا کرتا ہے۔
- سونا زنک سبزیوں اور پھلوں کی بہتر نشوونما، رنگت اور پیداوار اضافہ کرتا ہے۔
- سونا زنک کے استعمال سے ترشادہ پھلوں کے پتے مناسب سائز کے بنتے ہیں جبکہ اس کا استعمال دیگر پھلداردرختوں مثلاً سیب، ناشپاتی، انگور، آڑو وغیرہ کے پتوں کو بد شکل، گچھا نما اور چھوٹا ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔
سونا زنک کی سفارشات
زیادہ اور منافع بخش پیداوار کیلئے کھادوں کا بروقت اور متناسب مقدار میں استعمال بہت ضروری ہے۔ کھادوں کی مقدار کا انحصار زمین کی زرخیزی، فصل کی ضرورت، پانی کی دستیابی اور پیداواری ہدف پر ہوتا ہے۔ اس لیئے ضروری ہے کہ زمین کا تجربہ کروالیا جائے اور زمین کی زرخیزی کے مطابق کھادوں کا متناسب استعمال کیا جائے۔ فوجی فرٹیلائزر کمپنی اجزائے کبیرہ کے ساتھ ساتھ اجزائے صغیرہ کے تجزیہ اور سفارشات کی سہولت بھی مفت بہم پہنچارہی ہے ۔تاہم اگر آپ نے زمین کا تجزیہ نہیں کروایا تو زنک کی طب کے لحاظ سے فصلوں کی درج زیل عمومی سفارشات پر عمل کریں ۔
مقدار و طریقہ استعمال
فصل | مقدار | وقت استعمال |
چاول | 6 کلو گرام یعنی 2 تھیلے | لاب لگانے کے 10 سے 15 دن بعد ڈالیں |
گندم، کپاس، آلو، گنا، مکئی | 6 کلوگرام یعنی 2 تھیلے | کاشت کے وقت استعمال کریں |
مرچ، پیاز اور دیگر سبزیات | 6 کلو گرام یعنی 2 تھیلے | پھول آنے سے پہلے استعمال کریں |
آم، سیب، امرود اور ترشادہ پھل کے باغات | 6 کلوگرام یعنی 2 تھیلے | پھول آنے سے پہلے پودوں کی چھتری کے نیچے ڈالیں |
نوٹ: کھیت میں یکساں تقسیم کیلئے سونا زنک کی سفارش کردہ مقدار کو5 گنا باریک مٹی میں ملانے کے بعد چھٹہ دیں۔