392 954 118 1.9k
Show Menu
  • Home
  • Cotton
  • Sugar
  • Wheat
  • Price
  • Weather
  • News
  • خبریں
  • Contact Us
  • زرعی رہنمائی
Read Later What is this ?

Eos decore disputando expetenda definitiones duo paulo193

Eos decore disputando expetenda definitiones duo paulo193

Eos decore disputando expetenda definitiones duo paulo193

Eos decore disputando expetenda definitiones duo paulo193

Eos decore disputando expetenda definitiones duo paulo193

Youtube Facebook Twitter Linkedin Pinterest Instagram

زرعی رہنمائی


چنے کے فصل میں جڑی بوٹیوں کی تلفی سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کے نقصان دہ رساں کیڑے اور ان کا انسداد سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کی پیداوار بڑھانے کے اہم عوامل سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کی فصل کی برداشت سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کی پیداوار کی اہمیت سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کی توسیعی سرگرمیاں سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کی فصل میں آبپاشی کا طریقہ سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کی کاشت کے لئے موزوں شرح بیج سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

دیسی چنے کی ترقی دادہ اقسام سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کی فصل میں کھادوں کا استعمال سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

کابلی چنے کی ترقی دادہ اقسام سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کی فصل کا وقتِ کاشت سال 18-2017

PAR Jul 8, 2020 193

چنے کی فصل کے لئے زمین اور اس کی تیاری سال 18-2017

PAR Jul 8, 2020 193

چنے کی فصل کا طریقہ کاشت سال 18-2017

PAR Jul 8, 2020 193

مکئی کی پیداوار بڑھانے کے اہم عوامل سال 18-2017

PAR Jul 8, 2020 193
پچھلا 1 2 3 4 5 6 7 8 اگلا

چنے کے فصل میں جڑی بوٹیوں کی تلفی سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

جڑی بوٹیوں کی تلفی:

  • چنے کی فصل میں شروع ہی سے جڑی بوٹیوں کی تلفی نہایت ضروری ہے۔
  • چنے کی فصل کو نیازی، ہاتھو ، کرنڈ، چھنکنی بوٹی، لیہلی، رُت پھلائی، دمبی سٹی اور یواڑی نقصان پہنچاتی ہیں۔
  • جڑی بوٹیوں کی تلفی مندرجہ ذیل طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔

1 گوڈی کا طریقہ

  • جڑی بوٹیوں کی تعداد کم ہونے کی صورت میں جڑی بوٹی مارزہروں کی بجائے گوڈی کو ترجیح دیں۔
  • پہلی گوڈی فصل اگنے کے 30 تا 40 دن بعد اور دوسری گوڈی پہلی گوڈی کے ایک ماہ بعد کریں۔
  • ریتلے علاقوں میں جڑی بوٹیوں کی تلفی بزریعہ روٹری نہایت آسان ہے۔

2 تلفی بذریعہ جڑی بوٹی مارزہریں:

  • جڑی بوٹیوں کی تدارک کے لئے کیمیائی زہروں کا استعمال ایک نہایت موثر طریقہ ہے۔
  • تاہم بارانی علاقوں میں ان کا استعمال نہایت احتیاط سے کرنا چاہئے۔
  • جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے محکہ زراعت پنجاب کے مقامی توسیعی عملہ کے مشورہ سے زہروں کا استعمال کریں۔

طریقہ استعمال :

  • زمین کی تیاری کے وقت زہرکی سفارش کردہ مقدار 15 سے 20 کلوگرام ریت میں ملا کر کھیت میں چھٹہ کریں۔
  • بعدازاں آخری ہل چلا کر فصل کو ڈرل سے کاشت کریں۔
  • بصورت دیگر بوائی کےوقت سہاگہ سے پہلے سفارش کردہ زہر کی مقدار کو پانی کی مناسب مقدار (150 لیڑفی ایکڑ) مٰیں ملا کر سپرے کیا جاسکتاہے۔

چنے کے نقصان دہ رساں کیڑے اور ان کا انسداد سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کے نقصان دہ رساں کیڑے اور ان کا انسداد:

نام کیڑا پہچان نقصان انسداد

دیمک

یہ کیڑا ایک کنبہ کی شکل کا رہتاہے ۔ اس میں بادشاہ ، ملکہ،سپاہی اور کارکن ہوتے ہیں۔ فصلوں کا نقصان صرف کارکن کرتے ہیں۔ جن کی رنگت ہلکی پیلی ، سر بڑا اور جسامت عام پیونٹی سے بڑی ہوتی ہے۔

پودوں کی جڑوں پر حملہ کرتی ہے۔اور زمین میں سورنگیں بناتی ہے۔ حملہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں۔ دیمک کا حملہ فصل اگنے سے کٹائی تک بھی ہوسکتاہے۔

کھیتوں کچی گوبر کی کھاد بالکل استعمال نہ کریں۔ بروقت آبپاشی سے بھی دیمک کا حملہ کم ہوجاتاہے۔ بارانی علاقوں میںمناسب مقدارمیں زہر کو ریت یا مٹی میں ملا کر زمین کی تیاری کےوقت کھیتوں میں بکھیر دیں۔

ٹوکا

کیڑے کا رنگ مٹیالہ جسم مضبوط اور تکون نما ہوتاہے۔

اگتی ہوئی فصل کے چھوٹے پودوں کو کاٹ کر کھاتاہے۔

دستی جال سے بالغ ٹوکہ کو پکڑ کر تلف کریں۔ کھیت کو ہر قسم کی جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں۔

چور کیڑا

پروانہ جسامت میں بڑا اور پروں کا رنگ گندمی بھورا ہوتاہے۔ اگلے پروں کے کناروں کی طرف گردے کی شکل کا دھبہ ہوتاہے۔ پچھلے پر سفید یا زرد ہوتے ہیں۔ سنڈی کا رنگ سیاہ اور قد میں کافی بڑی ہوتی ہے۔

سنڈیاں دن کے وقت پودوں کے قریب مٹی میں چھپی رہتی ہیں اور رات کے وقت چھوٹے پودوں کوکاٹ کاٹ کر فصل کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

ناقابل استعمال پتوں اور سبزیوں کو کاٹ کرشام کو ڈھیریوں کی شکل میں رکھیں اور صبح اس ڈھیریوں کے نیچے چھپی ہوئی سنڈیاں تلف کریں۔ گوڈی کرکے پانی لگائیں۔

سست تیلا

قد میں چھوٹا اور رنگت میں سبز یا پیلا ہوتاہے۔ پیٹ کے اوپر موجود نالیوں سے لیس دار رطوبت نکلتی رہتی ہے۔ کیڑا پردار اور بغیر پردونوں حالتوں میں موجود ہوتاہے۔ فصل تیار ہونے کے قریب ہوتویہ کیڑا رنگت میں سیاہ اور پردار ہوجاتاہے۔ یہ کیڑا بہت آہستہ آہستہ جلتاہے۔

پتوں کی نچلی سطح سے رس چوستاہے۔ جس سے پودے کمزور ہوجاتے ہیں۔ یہ میٹھا لیس دار مادہ خارج کرتا جس پر کالی پھپھوندی اُگ آتی ہے۔ جس سے ضیائی تالیف کا عمل متاثر ہوتاہے۔ یہ وائرسی امراض پھیلانے کا سبب بنتاہے۔

جڑی بوٹیاں تلف کریں۔ مفید کیڑوں خاص کر کچھوا بھونڈی، لیڈی برڈبیٹل یا کرائی سوپرلا کی حوصلہ افزائی کریں۔

لشکری سنڈی

پروانہ ہلکے بھورے رنگ کا ہوتاہے۔ اگلے پر گہرے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں جن کی اُوپر والی سطح پر سفید رنگ کی لکیروں کا جال بچھا ہوتاہے۔ اور کہیں کہیں سیاہ دھبے ہوتے ہیں جبکہ پچھلے پر سرمئی رنگ کے ہوتے ہیں۔ سنڈی کا رنگ سبزی مائل بھورا ہوتاہے۔ جسم پر سفید لائنیں ہوتی ہیں۔ ہاتھ لگانے سے فوراً گول ہوکر گرجاتی ہے۔

شدید حملے کی صورت میں سنڈیاں لشکر کی صورت میں پودوں کو ٹنڈ منڈ کردیتی ہیں۔ اور ایک کھیت سے دوسرے کھیت کی طرف یلغار کرتی ہیں۔

حملہ شدہ کھیتوں کے گرد کھائیاں کھودیںتاکہ سنڈیاں دوسرے کھیتوں کی طرف منتقل نہ ہوسکیں۔ ان کھائیوں میں زہر پاشی کا عمل کیا جائے یا پانی لگاکر مٹی کا تیل ڈال دیا جائے۔ لشکری سنڈی کو پرندے رغبت سے کھاتے ہیں اس لئے پرندوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ جڑی بوٹیاں تلف کی جائیں۔ زمین میں چھپے ہوئے کویوں کو تلف کریں۔ شروع میں حملہ ٹکڑیوں میں ہوتاہے۔ اور سنڈیاں ایک جگہ پر کافی تعداد میں ہوتی ہیں۔ اس وقت ان کا انسداد زیادہ موثر اور کم خرچ ہوتاہے

ٹاڈ کی سنڈی

اس سنڈی کا پروانہ پیلے اور بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ سنڈی کا رنگ سبزی مائل ہوتاہے۔ پیوپا گہرے کالےبھورے رنگ بدل لیتی ہے۔ سنڈی کے جسم پر لمبائی کے رخ دھاریاں ہوتی ہیں اور جسم پر ہلکے ہکلے بال بھی ہوتے ہیں۔

سنڈی پھلیوں میںسوراخ کرکے اندر داخل ہوجاتی ہے اور دانوں کو کھاتی رہتی ہے۔

جڑی بوٹیاں تلف کی جائیں۔ چڑیاں سنڈیوں کو بڑے شوق سے کھاتی ہیں اس لئے کھیتوں میں انہیں بیٹھنے کے لئے درختون یا ڈنڈوں سے رسیاں باندھ کر جگہ مہیا کی جائے۔ روشنی کے پھندے لگائیں۔

نوٹ: کیڑوں کی کمیمائی انسدادکے لئے محکمہ زراعت کے عملے سے مشورہ کرکے ایسی زہروں کا انتخاب کریں جو نقصان دہ کیڑوں کے خلاف مرثر اور کسان دوست کیڑوں کے لئے کم نقصان دہ ہوں۔


چنے کی پیداوار بڑھانے کے اہم عوامل سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193
  • چنا ریتلی، ہلکی میرا یا اوسط درجہ زرخیزی والی زمین میں کاشت کریں۔
  • دیسی چنے کی ترقی دادہ اقسام پنجاب 2008، تھل 2006، بھکر 2011، بِٹل 98، بلکسر 2000، ونہار 2000، سی ایم98 اور کابلی چنے کی ترقی دادہ اقسام سی ایم 2008، نور 2009، نور 91، ٹمن 2013 اور نور 2013 کا صحت مند بیج استعمال کریں۔
  • چنے کی کاشت سے پہلے بیج کو پھپھوندی کشُ زہر اور جراثیمی ٹیکہ ضرور لگائیں۔
  • دیسی و کابلی چنے کی عام جسامت والے دانوں کی اقسام کا 30 کلو گرام اور موٹے دانوں والی اقسام کا 35 کلو گرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔
  • آبپاشی علاقوں میں چنے کو ایک تا ڈیڑھ بوری ڈی اے پی کھاد ضرور ڈالیں۔
  • بیماریوں یا کیڑوں کے حملے کی صورت میں محکمہ زراعت کے مقامی عملے کی ہدایت پر عمل کریں۔

چنے کی فصل کی برداشت سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

پنجاب کے وسطی علاقوں میں چنے کی برداشت وسط اپریل میں شمالی علاقوں میں آخر اپریل سے شروع مئی میں کی جاتی ہے۔ پکی ہوئی فصل کی برداشت کی تاخیر سے ٹاڈ جھڑ نے کی وجہ سے پیداوار میں کمی کا احتمال ہوتاہے۔ لٰہذا 80 فیصد ٹاڈ پکنے پر برداشت کریں۔ برداشت کے لئے صبح کا وقت موزوں ہے۔ جس فصل سے بیج رکھنا مقصود ہو اس کی برداشت سے پہلے اسے غیر اقسام اور بیماری سے متاثرہ پودوں سے ضرور صاف کرلیں۔ کٹی ہوئی فصل کو دھوپ میں خشک کرنے کے بعد گہائی کریں۔ گہائی کے لئے تھریشر استعمال کریں۔ بیج کو خشک اور صاف کرکے سٹور میں محفوظ کرلیں۔ سٹور کو کیڑوں سے پاک کرنے کےلئے 7 کلو گرام لکڑی فی ہزار مکعب فٹ چلائیں۔ (درجہ حرارت 66 سینٹی گریڈ ) اور سٹور کو 48 گھنٹے تک بند رکھیں یا پھر سٹور میں محکمہ زراعت کے مقامی عملہ سے مشورہ کرکے موزوں زہر سپرے کریں۔ پرانی بوریوں کو پانی میں سفارش کردہ نسبت سے زہر ملا کر اس میں ڈبوئیں۔اور خشک کر لیں۔ مزید احتیاط کیلئے سٹور میں زہریلی گیس والی گولیاں بحساب 40 تا 50 گولیاں فی ہزار مکعب فٹ استعمال کرلیں۔


چنے کی پیداوار کی اہمیت سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کی پیداوار کی اہمیت

  • چنا ربیع کی ایک اہم پھلی دار فصل ہے۔
  • پنجاب میں تقریبًا بائیس ایکڑ رقبے پر چنے کی کاشت کی جاتی ہے جو ہمارے ملک میں چنے کے کل رقبے کا تقریبًا 80 فیصد ہے۔
  • پنجاب میں چنے کا تقریبًا 92 فیصد رقبہ بارانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے جس میں زیادہ تر تھل بشمول بھکر، خوشاب، لیہ، میانوالی، جھنگ اور مظفر گڑھ کے اضلاع شامل ہیں۔
  • ان اضلاع کے بارانی علاقوں کے کاشتکاروں کی معیشت کا انحصار زیادہ تر اسی اصل پر ہے۔
  • چنا غزائیت کے اعتبار سے بھی ایک اہم جنس اور گوشت کا نعم البدل ہے۔
  • پھلی دار فصل ہونے کی وجہ سے یہ ہوا وے نائٹروجن حاصل کرکے اسے زمین میں شامل کرتی ہے جس سے زمین کی زرخیزی بحال رہتی ہے۔
  • چنے زیادہ تر کم بارش والے بارانی علاقون مین کاشت ہوتے ہیں۔
  • جہاں زیادہ تر دیسی اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔
  • کابلی چنے کی پانی کی ضرورت دیسی چنے کی نسبت زیادہ ہے۔
  • کابلی اقسام کی کھپت روز بروز بڑھ رہی ہے جسے پورا کرنے کیلئے مختلف ممالک مثلًا ایران، آسٹریلیا اور ترکی وغیرہ سے کابلی چنے کی درآمد کی جاتی ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے کابلی چنے کی پیداوار بڑھانےکی ضرورت ہے۔
  • اس مقصد کے لئے کابلی چنے کی مزید بہتر اقسام کی دریافت اور اس کے رقبہ میں اضافہ ضروری ہے۔
  • مزید بہتر اقسام کی دریافت اور کابلی چنے کی ستمبر کاشتہ کماد میں اور دھان کے بعد کاشت کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
  • علاوہ ازیں دیسی اور کابلی چنے کی دریافت کردہ اقسام اور پیداواری ٹیکنالوجی اپنا کر چنے کی اوسط پیداوار کافی حد تک بڑھائی جا سکتی ہے۔
  • چنے کی اقسام کی بہتری اور پیداواری ٹیکنالوجی پر مذید کام جاری ہے۔

چنے کا رقبہ، پیداوار اور اوسط پیداوار

ذیل میں دیئے گئے گوشوارہ میں گزشتہ پانچ سالوں میں چنے کا زیر کاشت رقبہ، کل پیداوار، اور اوسط پیداوار دی گئی ہے۔

چنے کا رقبہ، کل پیداوار، اور اوسط پیداوار

سال رقبہ کل پیداوار اوسط پیداوار
ہزار ہیکڑ ہزرار ایکڑ ہزار ٹن کلوگرام فی ہیکڑ من فی ایکڑ
2011-12 920.7 2273.58 224.7 244 2.65
2012-13 908.05 2243.88 691 761 8.25
2013-14 857.85 2119.84 330.7 385 4.18
2014-15 864.35 2135.9 322.4 373 4.04
2015-16 دوسرا تخمینہ 860.44 2126.24 246.4 286 3.1

چنے کی توسیعی سرگرمیاں سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

پیداواری منصوبہ:

چنے کی بہتر پیداوار کے حصول کے لئے نظامت اعلٰی زراعت (توسیع واڈاپٹوریسرچ) پنجاب پیداوای منصوبہ 16-2015 جاری کرے گا انہی سفارشات کو مد نظر رکھتے ہوئے زیادہ چنے کی کاشت کے اضلاع میں متعلقہ ڈسٹرکٹ آفیسرزراعت اپنے اضلاع کا پیداواری منصوبہ مرتب کرے گا۔ اس کے علاوہ چاول کی کاشت والے اور زیادہ بارش والے اضلاع میں کابلی چنے کی کاشت بڑھانے کےلئے متعلقہ ضلعی افسران خصوصی اقدام کریں گے۔ یہ منصوبہ توسیع زراعت کے عملے اور کاشتکاروں میں تقسیم کیا جائے گا۔

مہم برائے تلفی جڑی بوٹیاں:

جڑی بوٹیاں چنے کی فصل کو کئی طریقوں سے نقصان پہنچاتی ہیں۔ یہ جڑی بوٹیاں زمین سے خوراک اور نمی فصل کے پودوں کی طرح ہی لیتی ہیں۔ بارانی علاقوں چونکہ ان دونوں چیزوں کی کمی ہوتی ہے اس لئے جڑی بوٹیوں کی تلفی پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہر فیلڈ اسسٹنٹ اپنے اپنے حلقہ میں تلفی جڑی بوٹیوں کا پلاٹ لگائے گا تاکہ کاشتکاروں کو تلفی جڑی بوٹیوں کی اہمیت سے آگاہ کیا جاسکے۔

پیداواری مداخل کی بہم رسانی:

توسیعی کارکنا ن اس امر کا بھی اہتمام کریں گے کہ پیداواری مداخل مثلاً کھاد، کیڑے مار زہریں ، زرعی قرضہ جات وغیرہ کی فراہمی تسلی بخش ہے۔ اگر کہیں سے زہریں یا کھاد میں ملاوٹ کی شکایات آئیں وہ انہیں چاہئے کہ فوراً افسران بالا سے رابطہ قائم کریں تاکہ ان عناصر کے خلاف کاروارئی کی جاسکے۔

ریفریشر کوسزکا انعقاد:

جڈسڑکٹ آفیسر زراعت ، ڈپٹی ڈسڑکٹ آفیسر زراعت ضلع / تحصیل کی سطح پر ریفریشر کورسز کو انعقاد کریں گے جن میں دیسی اور کابلی چنے سے متعلقہ تحقیقاتی اداروں کے ماہرین کو مدعوکیاجائےگا۔ ان کے ساتھ ہی تلفی جڑی بوٹیاں پر بھی خصوصی سیمینار کرائے جائیں گے تاکہ کاشتکاروں کو جڑی بوٹیوں کی تلفی کے جدید طریقوں سے روشناس کرایا جاسکے۔

ذرائع ابلاغ عامہ:

چنے کی پیداوار بڑھانے کےلئے کاشت سے کٹائی اور برداشت تک تمام مراحل کے دوران کاشتکاروں کو اخبارات ، پمفلٹ ، پوسٹرز، ریڈیو اور ٹیلی ویثرن کے ذریعے وقت کے مطابق ضروری ہدایات دی جائیںگی۔

چنے کی بیماریوں کے خلاف مہم:

چونکہ چنے کی فصل بیماریوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ ہر فیلڈ اسسٹنٹ کو چاہئے کہ اپنے حلقے کے کم از کم دس کاشتکاروں کو چنے کے بیج کو زہر آلود کرنے کا صحیح طریقہ بتائے اور کوشش کی جائے کہ 100 فیصد رقبے پر چنے کا زہر آلود بیج کاشت ہو۔

زرعی لڑیچر، سلوگن، کتنے:

نظامت زرعی اطلاعات پنجاب میں چنے کی جدید اقسام و کاشتی امور سے متعلق پمفلٹ ، پوسٹر ، ہینڈبل وغیرہ شائع کرے گی جو عملہ توسیع زراعت اور کاشتکاروں میں تقسیم کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ محکمہ زراعت کا توسیع عملہ مناسب مقامات پر مثلاً دیواروں ، برجیون اور بورڈوں پر چنے کی کاشت سے متعلق اہم ہدایات لکھوائے گا تاکہ کاشتکاروں تک زیادہ سے زیادہ معلومات منتقل ہوسکیں۔

نمائشی پلاٹ:

ہر ضلع کا توسیعی عملہ دیسی اور کابلی چنے کے نمائشی پلاٹ لگائے گا جس میں مختلف اقسام، کھادوں اور چنے کی بیماریوں سے متعلق زمینداروں کو آگاہ کیا جائے گا۔


چنے کی فصل میں آبپاشی کا طریقہ سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

آبپاشی کا طریقہ:

چنے کی فصل کو پانی کی کم ضرورت ہوتی ہے۔ تھل کے علاقوں میں فصل کی کامیابی کا انحصار بارشوں پر ہوتاہے۔ موسم سرما کی معمولی بارشیں فصل کی کامیابی کے لئے کافی ہوتی ہے۔ بارش کم ہونے کی صورت میں پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ آبپاش علاقوں میں بارش کم ہونے کی صورت میں خصوصاً پھول آنے پر اگرفصل سوکا محسوس کرےتو ہلکا سا پانی لگا دیں۔ کابلی چنے کے لئے پہلا پانی بوائی کے 45 دن بعد اور دوسرا پھول آنے پر دیں۔ دھان کے بعد کاشت کی گئی فصل کو آبپاشی کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ستمبر کاشتہ کماد میں چنے کی کاشتہ فصل کو کماد کی ضرورت کےمطابق آبپاشی دیں۔

چنے کا قد کنڑول کرنا:

اگر اگیتی کاشت، کثرت کھاد یا بارش کی وجہ سےفصل کا قد بڑھنے لگے تو مناسب حد تک پانی کا سوکا لگائیں یا کاشت کے دو ماہ بعد شاخ تراشی کریں۔


چنے کی کاشت کے لئے موزوں شرح بیج سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

چنے کی کاشت کےلئے موزوں شرح بیج :

  • عام جسامت کے دانوں والی اقسام کا 30 کلو گرام صاف ستھرا ، خالص اور صحتمند بیج فی ایکڑ استعمال کریں۔
  • دیسی اور کابلی چنے کی موٹے دانون والی اقسام کا بیج 35 کلوگرام فی ایکڑ سے کم استعمال نہ کریں۔
  • ایک ایکڑ میں 85 سے 95 ہزار پودے ہونے چاہئیں۔
  • بیج کو گریڈنگ کرکے موٹے دانے کاشت کئے جائیں تو شروع میں ہی صحت مند پودے اُگیں گے اور ان کی اچھی نشونما ہونےسے پیداوار میں اضافہ ہوسکتاہے۔

بیج کو زہر لگانا :

فصل کو بیماریوں سے محفوظ کرنے کیلئے بیج کو سرائیت پزیر زہر لگانا بہت ضروری ہے اس لئے زرعی توسیعی عملہ کے مشورہ سے کاشت سے پہلے بیج کو مناسب پھپھوندی کش زہر ضرور لگائیں۔

بییج کو جراثیمی ٹیکہ لگانا :

  • بیج کو جراثیمی ٹیکہ لگا کر کاشت کرنے سے پودے کی ہوا سے نائڑوجن حاصل کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ اور زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ ایک ایکڑ کے لئے بیج کو ٹیکہ ( پیکٹ پر درج مقدار) لگانے کے لئے تین گلاس یعنی 750 ملی لٹرپانی میں 150 گرام ( تقریبا اڑھائی چھٹانک ) شکر ، گڑ یا چینی ملاکر
  • شربت کی صورت میں بیج پر چھڑکیں۔ پھر اس میں ٹیکہ ملا کر بیج اور ٹیکہ کو اچھی طرح ملائیں۔ تاکہ ٹیکہ
  • یکساں طور پر بیج کولگ جائے۔ بیج کو سایہ میں خشک کرنے کے بعد جلدی کاشت کریں۔ کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکہ کی افادیت بتدریج کم ہوتی جاتی ہے۔ یہ ٹیکہ قومی زرعی تحقیقاتی ادارہ اسلام آباد
  • (این،اے،ار،سی) ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ (اے،اے،ار،ائی) فیصل آباد اور نجی (این،ائی،بی،جی،ای) جھنگ روڑ فصیل آباد سے حاصل کیاجاسکتاہے

فراہمی بیج :

ترقی دادہ اقسام کا بیج پنجاب سیڈ کارپوریشن ،نیاب فیصل آباد، نظامت دالیں ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ(اے،اے،ار، ائی) فیصل آباد، بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ(اے،اے،ار،ائی) چکوال اور ایرڈ زون تحقیقاتی ادارہ (اے،زڈ،ار،ائی) بھکر سے حاصل کیا جاسکتاہے۔

بیج کی دستیابی :

پنجاب سیڈ کارپوریشن کے پاس اس سال مختلف اقسام کابیج درج شدہ مقدار میں دستیاب ہیں

نمبر شمار نام قسم مقدار بیج (40 کلوگرام) نمبر شمار نام قسم مقدار بیج (40 کلو گرام )
1 بٹل 98 8560 3 تھل 06 1560
2 پنجاب 2008 20000 4 بھکر 2011 1960

دیسی چنے کی ترقی دادہ اقسام سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

(1) بھکر 2011

دیسی چنے کی قسم بھکر 2011 زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل ہونے کے علاوہ جھلسائو، جڑ کی سڑن، مرجھائو کے خلاف بہترین قوت مدافعت رکھتی ہے۔ اس کے دانے موٹے ہوتے ہیں۔ یہ قسم پیلےپن سے محفوظ رہتی ہے۔نہری اور بارانی علاقوں میں کاشت کے لئے موزوں ہے۔علاوہ ازیں بھکر 2011 کورے کے خلاف بھی بہت اچھی قوت مدافعت رکھتی ہے۔ اس کے 1000 دانوں کا وزن 276 گرام تک ہے۔یہ قسم باقی اقسام کی نسبت پہلے پک کر تیار ہوجاتی ہے۔جس کی وجہ سے شدید گرمی سے بھی بچ جاتی ہے۔اس کی پیداواری صلاحیت 3500 کلو گرام فی ہیکڑ ہے اور اوسط پیداوار آبپاس علاقہ میں 1925 کلو گرام اور بارانی علاقہ میں 1200 کلو گرام فی ہیکڑ تک ہے۔ چنے کی یہ قسم ایرڈزون ریسرچ انسٹٹیوٹ بھکر کی تیار کردو ہے۔

(2) پنجاب 2008

بہتر پیداواری صلاحیت کی حامل دیسی چنے کی یہ قسم جھلسائو، مرجھائو، اور پیلے پن کے خلاف بہتر قوت مدافعت رکھتی ہے۔ اس کے دانے موٹے اور پیداواری صلاحیت تمام مروجہ اقسام سے زیادہ ہے۔ یہ قسم نہ صرف آبپاش بلکہ بارانی علاقوں میں بھی کاشت کے لئے موزوں ہے۔ اس کی کاشت 15 اکتوبر سے 7 نومبر تک موسمی حالات کو مدنظر رکھ کر کی جاسکتی ہے۔ چنے کی یہ قسم نظامت دالیں ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کی تیار کردہ ہے۔

(3) تھل 2006

یہ تھل کے علاقے کے لئے نہایت موزوں ہے۔اس کے دانے موٹے ہیں اور فی ہزار دانوں کا وزن 280 گرام ہے۔ یہ قسم تھل کے بارانی اور آبپاش دونوں علاقوں کے لئے موزوں ہے۔ موسمی حالات اور زمین کے وتر کو مدنظر رکھتے ہوئے بارانی علاقوں میں اکتوبر کا پورا مہینہ کاشت کی جاسکتی ہے۔

(4) بلکسر 2000

دیسی چنے کی یہ قسم بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کی تیار کردہ ہے۔ جھلساو اور مرجھاو دونوں کے خلاف درمیانی قوت مدافعت رکھنے کے ساتھ ساتھ اعلٰی پیداواری صلاحیت کی بھی حامل ہے۔ یہ پوٹھوہار کے علاقہ کے لئے نہایت موزوں ہے۔

(5) ونہار 2000

دیسی چنے کی یہ قسم بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال کی تیار کردہ ہے۔ یہ قسم پوٹھوہار کے علاقہ کے لئے نہایت موزوں ہے۔ یہ جھلساو اور مرجھاو کے خلاف درمیانی قوت مدافعت رکھتی ہے۔

(6) بِٹل 98

دیسی چنے کی یہ قسم نظامت دالیں، ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کی تیار کردہ ہے۔ بِٹل 98 چنے کی مروجہ قسم سی 44 میں اصلاح کرکے تیاری کی گئی ہے۔ یہ سی 44 کی طرح تھل کے بارانی علاقوں کے لئے نہایت موزوں ہونے کے ساتھ ساتھ آبپاش علاقوں میں بھی کامیابی سے کاشت کی جاسکتی ہے سی 44 آبپاش علاقوں میں پیلے پن کاشکار ہوجاتی ہے۔ بِٹل 98 زیادہ پیداوار کی حامل اور جھلساو دونوں بیماریوں کے خلاف درمیانی قوت مدافعت رکھتی ہے۔ یہ پیلے پن سے بھی محفوظ رہتی ہے۔ یہ قسم پنجاب میں بارانی اور نہری دونوں علاقوں میں کاشت کے لئے موزوں ہے۔

(7) سی ایم 98

دیسی چنے کی یہ قسم نیاب فیصل آباد نے جوہر شعاوں کے ذریعے تیارکی ہے۔ سی ایم 98 زیادہ پیداواری صلاحیت کے علاوہ جھلساو اور مرجھاو دونوں بیماریوں کے خلاف درمیانی قوت مدافعت رکھتی ہے۔ یہ پیلے پن سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔ اس کے دانے موٹے ہیں۔ یہ قسم پنجاب کے بارانی اور نہری دونوں علاقوں میں کاشت کے لئے موزوں ہے۔


چنے کی فصل میں کھادوں کا استعمال سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

کھادوں کا استعمال:

چنے کی فصل کو نائٹروجنی کھاد کی کم ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ یہ فصل اپنی نائٹروجنی کھاد کی ضرورت کافی حد تک خود پوری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ جو جراثیم ٹیکہ لگانے سے مزید بڑھ جاتی ہے۔ البتہ فاسفورسی کھادکے استعمال سے دانے موٹے زیادہ تعداد میں بننے سے پیداوار میں اضافہ ہوتاہے۔ کھاد کے استعمال کے لئےکھیت میں وتر کا مناسب مقدار میں ہونا ضروری ہے۔ لٰہذا آبپاش علاقوں میں اس فصل کے لئے کھادیں دیئے گئے گوشوارہ کے مطابق استعمال کریں۔ کھاد بوائی سے قبل زمین تیار کرتے وقت ڈالنی چاہئے۔

گوشوارہ

کھاد (کلو گرام فی ایکڑ) تعداد بوری فی ایکڑ
نائٹروجن فاسفورس
13 34

ڈیڑھ بوری ڈی اے پی یا آدھی بوری یوریا + ڈیڑھ بوری ٹرپل سپرفاسٹ یا ایک بوری نائٹروجن+ایک بوری ٹرپل سپرفاسفیٹ 18 فیصد یا آدھی بوری یوریا + چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ

  • بارانی علاقے جہاں مناسب وتر موجود ہو وہاں ایک بوری ڈی اے پی فی ایکڑ کاشت کرتے وقت استعمال کرنی چاہئے۔
  • جن بارانی علاقوں میں زمیندار کھاد استعمال نہیں کرتے انہیں چاہئے کہ وتر کی صورت میں ایک بوری ڈی اے پی ضرور ڈالیں۔
  • جن ریتلی بارانی علاقوں میں بوائی زمین کی تیاری کئے بغیر کی جاتی ہے۔ وہاں کھاد سیاڑوں کے ساتھ ڈرل کریں۔

کابلی چنے کی ترقی دادہ اقسام سال 18-2017

PAR Jul 9, 2020 193

(1) نور 2013

  • نور 2013 کابلی چنے کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی قسم ہے۔
  • یہ قسم موٹے دانوں ، بہترین شکل و صورت اور پرکشش رنگ کی حامل ہے۔
  • اس کا دانہ درآمدی چنےکی طرح موٹا اور ذائقہ مقامی اقسام جیسا ہے۔
  • اس کے ہزار دانوں کا وزن 320 گرام سے زیادہ ہے۔
  • اس کی پیداوار صلاحیت 30 من فی ایکڑ تک ہے۔
  • یہ قسم چنے کے مرجھاو بہتر قوت مدافعت رکھتی ہے۔
  • یہ قسم پنجاب کے نہری اور زیادہ بارش والے بارانی اضلاع میں کاشت کے لئے موزوں ہے۔

(2) ٹمن 2013

  • یہ قسم 2013 میں کاشت کے لئے منظورکی گئی ہے۔
  • ٹمن کابلی چنے کی زیادہ پیداواری صلاحیت کی نئی قسم ہے۔
  • اور اپنے سائزکی وجہ سے درآمد شدہ چنوں کا بہترین متبادل ہے۔
  • اس کے دانے درمیانے سائز کے ہیں۔
  • اس کی پیداواری صلاحیت 27 من فی ایکڑ ہے اور خشک سالی کے خلاف قوت مدافعت رکھتی ہے۔
  • یہ قسم بارانی علاقوں اور پوٹھوہار میں تمام مروجہ اقسام سے زیادہ پیداوار دیتی ہے۔

(3) نور 2009

  • یہ کابلی چنے کی ایک قسم ہے۔
  • یہ بہترین پیداواری صلاحیت کی حامل ہے۔
  • بیماریوں کے خلاف درمیانی قوتِ مدافعت رکھتی ہے۔
  • پنجاب کے نہری اور زیادہ بارش والے بارانی علاقوں میں کاشت کے لئے موزوں ہے۔

(4) سی ایم 2008

  • قابلی چنے کی یہ قسم نیاب فیصل آباد میں تیار کی گئی ہے۔
  • یہ قسم کم پانی ، بارانی علاقوں اور پوٹھو۔
  • ہارمیں بھی تمام مروجہ اقسام سے زیادہ پیداوار دیتی ہے۔
  • یہ قسم مرجھاو کے خلاف بہتر اور جھلساو کے خلاف درمیانی قوت مدافعت رکھتی ہے۔

(5) نور 91

  • کابلی چنے کی قسم نور 91 زیادہ پیداواری صلاحیت رکھتی ہے۔
  • اس کے پودے سیدھے اور لمبے ہوتے ہیں۔
  • اس کا تنا مضبوط ،ٹاڈ اور دانے موٹے ہوتے ہیں۔
  • یہ قسم نہری اور زیادہ بارش والے بارانی علاقوں کے لئے زیادہ موزوں ہے۔
  • یہ قسم بھی پیلے پن کے خلاف درمیانی قوت مدافعت رکھتی ہے۔

چنے کی فصل کا وقتِ کاشت سال 18-2017

PAR Jul 8, 2020 193

وقت پر کاشت کی گئی فصل زیادہ پیداوار دیتی ہے۔

جبکہ پچھیتی کاشت سے فصل کی نشوونما کم ہوتی ہے اور اگیتی کاشت سے بڑھوتری زیادہ ہونےسے بھی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔

صوبہ پنجاب کو وقت کاشت کے لحاظ سے پانچ حصوں میں تقسیم کیاگیا ہے۔

نمبر شمار

علاقہ جات

وقت کاشت

1

اٹک ، چکوال

25 ستمبر سے 15 اکتوبر

2

جہلم ، راولپنڈی، گجرات، نارووال

15 اکتوبر تا 10 نومبر

3

تھل (بھکر ، خوشاب ، میانوالی، لیہ، جھنگ)
(الف) بارانی
(ب) آبپاش

ماہ اکتوبر 20 اکتوبر سے 15 نومبر

4

آبپاش علاقے (فصیل آباد ، ساہیوال، ملتان ، بہاولپور،بہاولنگراور وسطی و جنوبی پنجاب کے دیگر اضلاع)

آخر اکتوبر تا 15 نومبر

5

زیادہ زرخیزاور ستمبر کاشتہ کماد میں

20 اکتوبر تا 10 نومبر


چنے کی فصل کے لئے زمین اور اس کی تیاری سال 18-2017

PAR Jul 8, 2020 193
  • چنے کی کاشت کے لئے ریتلی میرا اور اوسط درجہ کی زرخیززمین زیادہ موزوں ہے۔
  • کلر اٹھی اور سیم زدہ زمین اس کی کاشت کیلئے موزوں نہیں ہے۔
  • چنے کی فصل کے لئے زمین کی زیادہ تیاری کی ضرورت نہیں لیکن پھر بھی آبپاش علاقوں میں زمین کی تیاری کیلئے ایک یادو بار ہل چلانا ضروری ہے۔
  • آبپاش علاقوں میں پہلا ہل چلا کر خودروگھاس پچھلی فصل کی مڈھ وغیرہ اور جڑی بوٹیوں کی تلفی بہت ضروری ہے۔
  • اس کے بعد ایک مرتبہ پھر ہل اور سہاگہ چلا کر زمین کو اچھی طرح ہموار کرلینا چاہئے۔
  • چنے کی کاشت کے بارانی علاقوں میں مون سون کی بارشوں سے پہلے یا دوران گہراہل چلانا ضروری ہے۔
  • بارانی علاقوں میں ریتلی اور نرم زمین میں پہلے سے محفوظ کردہ وتر میں زمین کی تیاری کئے بغیر بوائی کرنا چاہئے تاکہ وتر ضائع نہ ہو۔
  • البتہ بارانی علاقوں میں ریتلی میرازمین میں ایک مرتبہ ہل ضرور چلائیں۔

چنے کی فصل کا طریقہ کاشت سال 18-2017

PAR Jul 8, 2020 193

بارانی علاقہ جات

بارانی علاقوں میں ریتلی اور نرم زمین میںپہلے سے محفوظ کردہ وتر میں کاشت بذریعہ ڈرل یا پور کریں۔ تاکہ بیج کی ورئیدگی اچھی ہو۔

قطاروں کا درمیانی فاصلہ 30 سینٹی میڑ (ایک فٹ) اور پودوں کا درمیانی فاصلہ 15 سینٹی میڑ (6 انچ ) ہونا چاہئے۔اگر زمین کی زرخیزی زیادہ ہوتو قطاروں کا درمیانی فاصلہ 45 سینٹی میڑ( ڈیڑھ فٹ) رکھیں۔

اگر کاشت سے پہلے بیج کو 6 سے 8 گھنٹے بھگو کر تھوڑی دیر کے لئے خشک کرکے بوائی کی جائے تو اس کا اگاو بہتر ہوگا۔

آبپاش علاقہ جات :

چنے کی کاشت ریتلی میرا اور اوسط درجہ کی زرخیز زمین میں کریں۔

کاشت بذریعہ ڈرل یا پور کریں تاکہ روئیدگی اچھی ہو۔

قطاروں کا درمیانی فاصلہ ( ایک فٹ) جبکہ میرا زمینوں اور زیادہ بارش والے علاقوں میں قطاروں کا درمیانی فاصلہ 45 سینٹی میڑ ( ڈیڑھ فٹ) اور پودوں کا درمیانی فاصلہ 15 سینٹی میڑ (6 انچ) ہونا چاہئے۔

ستمبر کاشتہ کماد میں چنے کی مخلوط کاشت:

ستمبر کاشتہ کماد میں کابلی چنے کی مخلوط کاشت کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

چار فٹ کے فاصلے پر کاشتہ کماد میں بیڈ کے درمیان چنے کی دولائنیں کاشت کریں۔

جبکہ دو تا اڑھائی فٹ کے فاصلے پر کاشتہ کماد میں چنے کی ایک لائن کاشت کریں۔

اس طریقہ کاشت میں بیج کی مقدار 15 سے 20 کلو گرام فی ایکڑ استعمال کریں۔

جس جگہ پر پہلی مرتبہ چنے کی فصل کاشت کی جارہی ہو وہاں بیج کو جراثیم ٹیکہ لگانے کے بعد کاشت کرنے سے پودے کی ہواسے نائٹروجن حاصل کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے اور زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔


مکئی کی پیداوار بڑھانے کے اہم عوامل سال 18-2017

PAR Jul 8, 2020 193

مکئی کی پیداوار بڑھانے کے اہم عوامل

زمین کی بہتر تیاری کے لئے چار مرتبہ ہل اور سہاگہ چلائیں۔ پہلی مرتبہ مٹی پلٹنے والا ہل ضرور چلائیں اور اگر زمین میں سخت تہہ موجود ہو تو اسے گہرا ہل چلا کر توڑلیں۔ نیززمین کی ہمواری کا خاص خیال رکھیں۔ اس مقصد کے لئے لیزر لیولر کا استعمال کیا جائے۔ بیماریوں سے پاک زہرآلود بیج استعمال کریں۔ محکمہ زراعت کی منظور شدہ ترقی دادہ اقسام ملکہ۔ 16، اگیتی۔ 2002، ایم ایم آر آئی ییلواور پرل ،ایف ایچ 1046، وائی ایچ 1898-اور ایف ایچ 949 کاشت کریں۔اس کے علاوہ مارکیٹ میں دستیاب ملٹی نیشنل اور مقامی کمپنیوں کے تیار کردہ ہا ئبرڈز بھی کاشت کیے جا سکتے ہیں۔لیکن یاد رہے ان سے پکی رسید لینا اور بوائی کے بعد بیج والے خالی تھیلوں کو سنبھال کے رکھنا چاہیے تاکہ کسی شکایت کی صورت میں کام آ سکیں۔ مکئی کی کاشت قطاروں میں سوادو سے اڑھائی فٹ کے فاصلے پر کریں۔ شرح بیج ڈرل کاشت کے لئے 12 سے 15 کلوگرام اور وٹوں پر بذریعہ چو پا کاشت کے لئے 8 سے 10 کلوگرام فی ایکڑ رکھیں۔ موسمی مکئی کی دوغلی اقسام کے لئے پودوں کی تعداد 29 سے 30 ہزارفی ایکڑ رکھیں جبکہ سنتھیٹک اقسام کے لئے پودوں کی تعداد 25 ے 26 ہزار فی ایکڑ رکھیں۔ بہاریہ مکئی کی دوغلی اقسام کے لئے پودوں کی تعداد 35 سے 36 ہزار فی ایکڑ رکھیں۔ بارانی علاقوں میں دوغلی اقسام کے پودوں کی تعداد 27 ہزار فی ایکڑ جبکہ سنتھیٹک اقسام کے پودوں کی تعداد 23 ہزار فی ایکڑ رکھیں۔ پھول آنے سے دانے بننے تک مکئی کو پانی کی کمی نہ آنے دیں۔ کھادوں کا متناسب اور متوازن استعمال زمین کے لیبارٹری تجزیہ کے مطابق کریں۔ کونپل کی مکھی اورمکئی کے گڑووں کے حملہ کی صورت میں بروقت مناسب زہراور صحیح طریقے سے اِنسدادی اقدام کریں۔ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے مناسب زہر استعمال کریں۔


Related Websites

زرعی کتابیں Agriculture Ebooks Agriculture Videos Agri TripleIS Grow TripleIS

Related Apps

Kissan Dost Agri Books (URDU) Agri Digital Library Agri Trade Directory Job Profile

Social Media

Youtube Facebook Instagram Twitter Linkedin Pinterest

Quick Link

  • Price
  • Weather
  • Contact Us
  • زرعی رہنمائی

+92 (213) 2428911-13
کراچی ، پاکستان
support@par.com.pk
  • Homepage
  • Cotton
  • Sugar
  • Wheat
  • Price
  • Weather
  • Contact Us
  • زرعی رہنمائی

© کاپی رائٹ پاکستان زراعت ریسرچ 2020 ۔ تمام حقوق محفوظ ہیں